Wednesday, June 13, 2012

شہنشاہ غزل مہدی حسن طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے


June 13, 2012,
کراچی(سی ایم لنکس) شہنشاہ غزل مہدی حسن طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ہیں۔ وہ کراچی کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے اور فالج اور سانس کی تکلیف میں مبتلا تھے ۔ مہدی حسن 18جولائی1927کو راجستھان (بھارت) ضلع جے پورکے گاو ¿ں جھنجھرومیں پیدا ہوئے، اور پاکستان کے قیام کے بعد ہی یہاں آگئے تھے۔ انہوں نے 8سال کی عمر میں پہلی بار پرفام کیا تھا جبکہ غزل گائیکی کا آغاز ریڈیو پاکستا ن سے1957میں کیا۔ ان کا موسیقی کے معروف گھرانے کلاونت سے تعلق تھا،موسیقی کی ابتدائی تعلیم والد عظیم خان اور چچا اسماعیل خان سے حاصل کی،ریڈیوپر ”گ ±لوں میں رنگ بھرے بادِ نور بہار چلے“ پہلی مشہور غزل تھی ، فلمی گائیکی کی ابتداءفلم ”شکار“ سے کی۔مہدی حسن نے جو بھی گیت گایا وہ امر ہو گیا۔ وہ سر چھیڑتے تو محفل میں سکوت طاری ہو جاتا۔ ہدایت کار خلیل قیوم کی فلم فرنگی میں انہوں نےفیض احمد فیض کا لکھا ہوا ایک گیت ، گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے ، گایا تو ہر سو ان کے چرچے ہونے لگے۔فلم فرنگی تو 18 دسمبر 1964ءکو ریلیز ہوئی لیکن یہ گانا اس سے پہلے ہی مقبولیت کے ریکارڈ قائم کر چکا تھا۔فلم سسرال میں بھی ان کا گایا ہوا ایک گیت جس نے میرے دل کو درد دیا۔ اتنا مقبول ہوا کہ لوگ ان کے دیوانے بن گئے۔پروڈیوسر ، مصنف اور موسیقار خورشید انور کی فلم گھونگھٹ میں انہوں نے ایک گیت”مجھ کو آواز دے کہاں ہے“ گایا تو ان کی خوبصورت آواز نے فلم کے ہیرو سنتوش کمار کی مقبولیت کو بھی چارچاند لگا دیئے۔فلمساز شباب کیرانوی کی فلم”میرا نام ہے محبت“ میں مہدی حسن نے ایک گیت۔ "یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم ، کہانی محبت کی زندہ رہے گی" گایا تو دھوم مچ گئی۔۔ اس گانے نے اداکار غلام محی الدین کو بھی اسٹار بنا دیا۔اسی طرح فلم آنسو میں ان کی آواز میں گائے ہوئے گیت "جان جاں تو جو کہے گاو ¿ں میں گیت تیرے" نے اداکار شاہد کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔خواجہ پرویز کے لکھے ہوئے فلم چاہت کے ایک گیت "پیار بھرے ، دو شرمیلے نین" نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی دھوم مچا دی۔فلم میری زندگی ہے نغمہ۔ میں مشیر کاظمی کے لکھے ہوئے گیت " اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا" نے شائقین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔۔ اس فلم سے اداکار رنگیلا بھی شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔اس طرح فلم داستان تو اگرچہ کامیاب نہ ہوسکی لیکن مہدی حسن کا گایا ہوا گیت "قصہ غم میں تیرا نام نہ آنے دیں گے"۔ امر ہو گیا۔۔کہا جاتا ہے کہ مہدی حسن کے اور گیت جس کے بول تھے "زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں " کی شہرت سرحد پار بھارت پہنچی تو گلوکارہ لتا منگیشکر یہ کہنے پر مجبور ہو گئیں کہ مہدی حسن کے گلے میں بھگوان بولتا ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Recent Posts

Blogger Widgets
Advertise Now!