بیٹا مجرم ثابت ہوا تو کارروائی ہوگی، چیف جسٹس
اسلام آباد(سی ایم لنکس) سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار کیخلاف مبینہ کرپشن کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بیٹا مجرم ثابت ہوا تو ان کیخلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے بیٹے ڈاکٹر ارسلان افتخار پر بحریہ ٹائون کے سربراہ ملک ریاض سے مختلف اوقات میں تیس سے چالیس کروڑ روپے لینے کا الزام ہے جس پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ازخود نوٹس لیا اور اپنی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل تین رکنی بنچ قائم کیا۔ بدھ کے روز عدالت عظمیٰ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے چیف جسٹس سے استدعا کی کہ وہ باضابطہ اخلاق کی دفعہ 4 کے تحت مقدمے کی سماعت نہ کریں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو ضابطہ اخلاق کا علم ہے یہ معاملہ ذاتی نہیں ادارے کی عزت کا ہے۔ ڈاکٹر ارسلان ملزم ثابت ہوا تو قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ جذباتی ہورہے ہیں اسی لئے کہہ رہا ہوں کہ چیف جسٹس بینچ میں نہ بیٹھیں۔ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پیروکار ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ اگر حضرت فاطمہ کو سزا دے سکتے ہیں ارسلان ہمارے لئے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیٹے سمیت کوئی بھی اگر اس ادارے کی عزت کو متاثر کرے تو نہیں چھوڑیں گے۔ اٹارنی جنرل کا اٹھایا گیا معاملہ زیر تحریر لائیں گے۔ عدالت کے سامنے ڈاکٹر ارسلان کے وکیل سردار اسحاق ایڈووکیٹ نے مہلت کی استدعا کی جبکہ ملک ریاض بوجہ علالت بیرون ملک علاج کی غرض سے عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ زیادہ وقت نہیں دینگے۔ جمعرات کو میٹریل لایا جائے ورنہ بحریہ ٹائون کے تمام دفاتر کو سیل کرینگے اور آئی جی سے کہیں گے کہ ملک ریاض کے دفاتر سے میٹریل لے کر آئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قرآنی آیات کی روشنی میں فیصلہ دینگے۔ عدالت نے نجی ٹی وی چینل کے کورٹ رپورٹر سے کہا کہ وہ چینل کے چیف ایگزیکٹو کو عدالت کا یہ پیغام پہنچا دیں گے کہ حامد میر، نجم سیٹھی اور کامران خان کے پاس جو بھی میٹریل ہے وہ عدالت کو فراہم کریں۔ ملک ریاض کے پرنسپل آفیسر سٹاف نے عدالت کو بتایا کہ ملک ریاض بحریہ ٹائون کے چیئرمین اور چیف ایگزیٹو احمد علی ریاض ہیں ملک ریاض برطانیہ گئے ہوئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ الزام ہے کہ تیس یا چالیس کروڑ روپے دیئے گئے عدالت نے استفسار کیا کہ کسی کو ستر کروڑ روپے دینے ہوں اور ملک ریاض نہ ہوں تو کون دستخط کرتا ہے، جس پر پرنسپل آفیسر نے بتایا کہ دس افراد ایسا کرنے کے لئے رکھے گئے ہیں، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہم ان دس مجاز افسران کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پرنسپل سٹاف آفیسر کو تمام ریکارڈ لے کر عدالت میں لانے کی ہدایت کی بعد ازاں نجی ٹی وی کے صحافی حامد میر کو عدالت میں طلب کیا گیا حامد میر نے عدالت کو یہ بتایا کہ ملک ریاض کا دعویٰ تھا کہ ان کے پاس کچھ دستاویزات تھیں اور اس وقت ان کے بیٹے علی ریاض موجود تھے اور کہا کہ ان کے پاس کچھ ایسی ویڈیوز بھی ہیں۔ ملک ریاض نے پوچھا کہ بلوچستان ایشو، لاپتہ افراد کی قوتوں کے ہاتھوں آلہ کار تو نہیں بنے جس پر ملک ریاض نے کوئی جواب نہ دیا سپریم کورٹ نے شاہین صہبائی اور نجم سیٹھی سمیت کامران خان کو بھی طلب کر لیا۔ ڈاکٹر ارسلان چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سب سے بڑے بیٹے ہیں اور سرکاری ملازم تھے لیکن دو ہزار نو میں اپنے والد کی چیف جسٹس کے عہدے پر بحالی کے بعد اطلاعات کے مطابق انہوں نے نوکری سے استعفیٰ دیدیا تھا۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔