شام نے گیارہ مغربی ملکوں کے سفارتکار نکال دیئے
د مشق(سی ایم لنکس) شام کی حکومت نے گیارہ مغربی ممالک کے سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ منگل کو شام نے جن ممالک کے سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے ان میں امریکہ، برطانیہ اور ترکی کے سفیر بھی شامل ہیں۔ متعدد ممالک نے اپنے سفیروں کو سکیورٹی اور سیاسی وجوہات کی بِنا پر پہلے ہی شام سے نکال لیا ہے۔ شامی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ، برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، فرانس، اٹلی، سپین، بیلجیئم، بلغاریہ، جرمنی اور کینیڈا کے سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دے گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر ممالک کے سفارتکار پہلے ہی شام سے جا چکے ہیں۔ شام کا یہ ردِ عمل دنیا کی مختلف حکومتوں کی جانب سے ان کے سفیروں کو اپنے ممالک سے باہر نکال دینے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ گزشتہ ہفتے تیرہ ممالک نے حولہ قتل عام کے بعد شام کے سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ بین الاقوامی امدادی تنظیمیں شامی حکام سے کافی عرصے سے شام کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی اجازت مانگ رہی تھی۔ اقوام متحدہ کے ایک اندازے کے مطابق شام میں کم از کم دس لاکھ افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ شام کے صدر بشارالاسد نے اتوار کو ایک تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں بیرونی مداخلت تفریق پیدا کر رہی ہے۔ شام کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شام مذاکرات کی اہمیت کو سمجھتا ہے تاہم یہ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہیں۔ ادھر شام میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ منگل کو تشدد کے دوران مزید سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق گزشتہ دو دنوں میں جھڑپوں اور سکیورٹی فورسز کے چیک پوائنٹس پر ہونے والے حملوں میں کم از کم اسی شامی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔