سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کا معاملہ بابر اعوان کو لے ڈوبا
کراچی(سی ایم لنکس)وقت بگڑتے دیر نہیں لگتی، عدالت روٹھی، ساتھی چھوٹے اور تو اور قسمت بھی روٹھ گئی۔ عدالت سے غیر مشروط معافی کے بعد اب بابر اعوان فیصلے کے منتظر ہیں۔ ایک وقت تھا کہ جیالے بابر اعوان وزیر قانون تھے، صرف وزیر قانون ہی نہ تھے بلکہ حکومت کیلئے ہر مرض کی دوا بھی تھے، قانون سازی ہو یا اس سے بچت کا طریقہ، تخت لاہور سے جنگ ہو یا نئے صوبے بنانے کا مسئلہ ، وکیلوں کو رجھانے کا معاملہ ہو یا عدلیہ پر تنقید۔ ہر دوسرے روز میڈیا پر آنے والے اور ہر محاذ پر بڑھ چڑھ کر حکومت کی ترجمانی کرنیوالے بابر اعوان آج ایک بھولی بسری داستان بن گئے ہیں۔ وزارت گئی، پارٹی کی نائب صدارت بھی گئی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی رکنیت سے بھی فارغ ہوئے اور نجانے کیا کیا، مگر اتنا ہی نہیں بھائی فاروق اعوان اور دوست مسعود چشتی بھی عتاب میں آ گئے، سوئس حکام کو خط لکھنے کا معاملہ بابر اعوان کو لے ڈوبا۔ حکومت کی ناراضگی سارے عہدے لے بیٹھی تو عدالت نے لائسنس ہی معطل کر ڈالا، صرف اتنا ہی نہیں اپنوں نے میر جعفر تک قرار دے دیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ نوٹس ملیا تے سب کچھ ہلیا۔ راولپنڈی کے ظہیر الدین بابر اعوان تخت لاہور کے بجائے لائسنس بحال کرنے کیلئے عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں۔ عدالت سے غیر مشروط معافی اور لائسنس کی بحالی کی درخواست کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔