وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد(سی ایم لنکس) سپریم کورٹ نے وزیر اعظم گیلانی کے خلاف توہین عدالت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلہ ستتر صفحات پر مشتمل ہے جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چھ صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سات رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس ناصر الملک کی جانب سے تحریر کردہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم گیلانی نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کا مذاق اڑایا،وزیر اعظم کو توہین عدالت آرڈننس کی دفعہ پانچ کے تحت ایک منٹ سے بھی کم دورانئے کی سزا سنائی گئی تھی،اگر اعلیٰ ترین عہدیدار حکم پر عمل نہیں کرے گا تو عدالتی نظام تباہ ہو جائے گا،اور عوام بھی فیصلوں پر عمل نہیں کریں گے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق توہین عدالت کا ممکنہ نتیجہ رکنیت سے نا اہلی ہے ، فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ این آر او فیصلے کے پیراگراف ایک سو اٹھہتر پر عمل نہیں کیا گیا۔ تفصیلی فیصلے میں آرٹیکل ٹین اے کی بھی وضاحت کرتے ہوئے تحریر کیا گیا ہے کہ توہین عدالت میں اظہار وجوع کا نوٹس دینے والا جج مزید کارروائی کیلئے نااہل نہیں ہوتا،اعتزاز احسن کی اس حوالے سے دلیل ناقابل قبول ہے، فیصلے کے متن کے مطابق عدالتی حکم کی پیروی وزیر اعظم کی آئینی ذمہ داری ہے، لیکن انہوں نے عدالت آکر بھی عملدرآمد نہ کرنے کا دفاع کیا۔ اعلی عہدیدار حکم عدولی کریں گے تو عوام بھی انکے نقش قدم پر چلیں گے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی استثنیٰ کا معاملہ سترہ رکنی بنچ نے مسترد کردیا تھا،ایڈوائس کے باوجود وزیر اعظم کو خط لکھنے سے متعلق حکم پر عمل کرنا چاہئے تھا۔ صدر کے استثنیٰ کا معاملہ سوئس عدالت کے سامنے اٹھایا جائے،این آر او تفصیلی فیصلہ کے مطابق سوئس حکام کو بلا تاخیر خط لکھنا ضروری ہے،معاملہ صدر کے استثنیٰ کا نہیں پاکستان کے بطور سول پارٹی کلیم کا ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اضافی نوٹ میں خلیل جبران کی نظم بھی شامل کی ہے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔