لال مسجد آپر یشن : لاپتہ افراد کے لواحقین کو مقدمہ درج کرانے کا حکم
اسلام آباد(سی ایم لنکس) سپریم کورٹ نے لال مسجد آپر یشن میں لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کو مقدمہ درج کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ہے کہ اگر لال مسجد میں غیر قانونی سرگرمیاں ہوتی تھیں تو آپر یشن سے پہلے مقدمہ کہاں درج کیا گیا؟؟چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لال مسجد آپر یشن اور جامعہ حفصہ کی دوبارہ تعمیر سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ وفاق المدارس کے وکیل افتخار گیلانی نے بتایا کہ لال مسجد آپر یشن کی غیر جانبدار تحقیقات کر کے ذمے داروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور جاں بحق افراد کے لواحقین کو دیت ادا کی جائے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ تو آپ خود بھی درج کراسکتے ہیں۔ افتخار گیلانی کا کہنا تھا کہ پولیس آپر یشن کے ذمے داروں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کر رہی اور کہتی ہے کہ اْوپر والے کہیں گے تب ہی مقدمہ درج ہوگا۔ طلب کرنے پر آئی جی اسلام آبا د بنیامین بھی عدالت میں پیش ہوئے اور لال مسجد آپر یشن سے قبل کے حالات سے آگا ہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لال مسجد کے ڈیڑھ سو کے قریب ڈنڈا اور اسلحہ برداروں نے رینجرز اہلکار کو قتل کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر لال مسجد میں غیر قانونی سرگرمیاں ہوتی تھیں تو مقدمہ کہاں درج کیا گیا؟؟۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہاپر یشن کیلئے فوج اور رینجرز خود تو نہیں آیگی۔ کسی نے تو انہیں طلب کیا ہوگا۔ اس کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔ وفاق المدارس کے وکیل افتخار گیلانی نے آپر یشن سے متعلق وزارت داخلہ کی رپورٹ پڑھ کر سنائی۔ جس میں بتایا گیا تھا کہ آپر یشن کے دوران ہلاک ہونے والے ایک سو تین افراد میں سے صرف تین افراد بے گناہ تھے۔ افتخار گیلانی نے کہا کہ ایک طالبہ نے بیان دیا تھا کہ چار سو طالبات جاں بحق ہوئیں۔ ایک اور درخواست گزار کے وکیل طارق اسد نے کہا کہ لال مسجد کے آپر یشن سائیلنس کی آئینی حیثیت کا تعین عدالت کو کرنا ہوگا۔ عدالت نے آپر یشن کے دوران لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کو مقدمے کے اندراج کیلئے پولیس سے رجوع کرنے کی ہدایت کی اور پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ قانون کے مطابق مقدمہ درج کرے۔ مزید سماعت چوبیس مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔