Wednesday, May 16, 2012

بابر اعوان کے وکيل نے انٹرا کورٹ اپيل واپس لے لي


   

اسلام آباد(سی ایم لنکس) سابق وزير قانون بابراعوان نے توہين عدالت کيس ميں فرد جرم عائد کئے جانے والے فيصلے پر سپريم کورٹ ميں دائر انٹرا کورٹ اپيل عدالتي ہدايت پرواپس لے لي ہے. چيف جسٹس افتخارمحمدچودھري کي سربراہي ميں تين رکني بنچ نے بابراعوان کي انٹراکورٹ اپيل کي سماعت کي. بابراعوان کے وکيل علي ظفر نے دلائل ميں کہاکہ توہين عدالت کيس کي سماعت کرنے والے دو رکني بنچ ميں غير مشروط معافي نامہ داخل کرايا گيا ، اس کو دو رکني بنچ نے ابھي تک قبول يا مسترد نہيں کيا ہے، عدالت اگر معافي نامہ پر فيصلہ کے بغير ٹرائل کرتي ہے تو انہيں اس پر تحفظات ہوں گے. چيف جسٹس نے ريمارکس دئے کہ معافي نامہ دراصل اعتراف جرم ہے، عدالت سے صرف درخواست کي جاسکتي ہے اسے ريگولرائز نہيں کيا جاسکتا..عدالت کاذاتي عناد نہيں ہے،تحمل کا مظاہرہ کيا.بابراعوان کا وکالت لائسنس عارضي معطل کيا، فردجرم سے کيوں ڈر رہے ہيں. چيف جسٹس نے انہيں مشورہ ديا کہ اپيل واپس لے ليں، تمام راستے کيوں بند کرنا چاہتے ہيں،اس پر اپيل واپس لے لي گئي جس کے بعد مقدمے کوبھي نمٹادياگيا.

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Recent Posts

Blogger Widgets
Advertise Now!