کراچی: کٹی پہاڑی میں فائرنگ تین ہلاک
کراچی کے علاقے لیاری میں سنیچر کو پولیس آپریشن معطل ہونے کے بعد تشدد کے آٹھویں روز نِسبتاَ سکون رہا تاہم کراچی کے ایک دوسرے علاقے کٹی پہاڑی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں پیپلز پارٹی کے دوکارکنوں سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے۔
پولیس نے بتایا کہ کراچی کے علاقے کٹی پہاڑی کے قریب واقع ایک مرغی خانے پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نےفائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔اس واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور مشتعل افراد نے ایک وین اور ایک رکشے کو آگ لگادی ۔
پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی ہلاکت پر پیپلز پارٹی کراچی کےسیکرٹری جنرل میر اسماعیل بروہی نے کہا کہ ہمیشہ پیپلزپارٹی کی حکومت ہی میں ان کےکارکنان کو مارا جاتا۔ ان کا ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی پچھلی دو حکومتوں میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ یہ واقعات لیاری آپریشن کا رد عمل نہیں بلکہ اس میں جہادی عناصر ملوث ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کٹی پہاڑی پر موجود رینجرز کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ’یہ واقعہ ہوا ہے وہاں قریب ہی رینجرز کی چوکی قائم ہے مگر رینجرز نے حملہ آوروں کے خلاف کچھ نہیں کیا۔‘
اسماعیل بروہی نے کہا کہ وہ پیپلزپارٹی کی تنظیمی سطح پر بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے لیاری میں آٹھ روز سے جاری پولیس آپریشن معطل ہونے کے بعد علاقے کے حالات معمول پرآنا شروع ہوگئے ہیں۔ آج لیاری کے علاقے لی مارکیٹ سمیت متعدد علاقوں میں اشیائے خوردو نوش کی دکانیں کھُل گئیں اور کاروبار زندگی جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوگیا۔
آٹھ روز تک جاری رہنے والے آپریشن کے دوران لیاری میں نصب بجلی کے متعدد ٹرانسفارمرز کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا جس کی وجہ ابھی تک چیل چوک، آٹھ چوک اور اطراف کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی بحال نہیں ہوسکی ہے۔
آئی جی سندھ مشتاق شاہ نے کہا ہے کہ لیاری میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن اتوار کی رات بارہ بجے دوبارہ شروع کیا جائےگا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن معطل کرنے کی وجہ علاقے میں موجود جرائم پیشہ افراد کو ہتھیار ڈالنے کی مہلت دینا ہے۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا لیاری میں پولیس کو جرائم پیشہ افراد کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا رہا جس کی انہیں توقع نہیں تھی۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔