کراچی:ایک اور عدالتی کمیشن کا قیام
پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیرِ اعلٰی قائم علی شاہ نے کراچی میں منگل کو پیش آنے والے پرتشدد واقعات کی عدالتی تحقیقات کروانے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ روز کراچی میں مہاجر صوبے کے خلاف نکالی گئی ریلی پر فائرنگ کے نتیجے میں گیارہ افراد ہلاک اور پینتیس زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں سولہ موٹر سائیکلیں، بارہ گاڑیاں اور چھ دکانیں جلا دی گئی تھیں۔اس سے پہلے بھی اسی نوعیت کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا گیا مگر آج تک کسی بھی کمیشن نے یا تو اپنا کام ہی مکمل نہیں کیا یا اس کی رپورٹ کبھی منظر عام پر نہیں لائی گئی۔
نامہ نگار حسن کاظمی کے مطابق سابق وفاقی وزیرِ قانون اقبال حیدر کا کہنا ہے کہ کراچی میں سنہ انیس سو اسی کی دہائی میں بشریٰ زیدی کیس سے لے کر آج تک متعدد واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنائے گئے جن میں سنہ انیس سو چھیاسی میں ہونے والے لسانی فسادات پر بننے والا عدالتی کمیشن بھی شامل ہے۔
ان کے مطابق ماضی میں کراچی میں ہونے والے نشتر پارک بم دھماکے اور بارہ مئی کے واقعات پر بھی عدالتی تحقیقات یا تو مکمل ہی نہیں ہوئیں یا پھر اس کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان واقعات کے ذمہ دار افراد کو اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے یا پھر وہ اسٹیبلشمنٹ کے مددگار ہوتے ہیں۔
ان کے مطابق ضیاء الحق کے زمانے سے پاکستان کے عوام کو حقائق سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتاکہ وہ سنہ انیس سو اٹھاسی میں سندھ کابینہ کے رکن تھے اور اس دوران انہوں نے کئی مرتبہ سنہ انیس سو اسی کی دہائی میں بننے والے کمیشن کی رپورٹس مانگیں مگر ایک بار بھی انہیں کابینہ میں پیش نہیں کیا گیا۔
اس بارے میں سندھ ہائی کورٹ بارکے سابق صدر رشید رضوی کا کہنا ہے کہ کمیشن قائم کرنے کا مقصد ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوناچاہیے نہ کہ صرف یہ کہ واقعہ کیسے ہوا؟
انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کو عام کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
رشید رضوی کے مطابق بارہ مئی دو ہزار سات کو کراچی میں ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو سزا دلوانے میں حکومت اور عدلیہ سمیت کوئی دلچسپی نہیں لے رہا اور اگر انہیں سزا مل جاتی تو شاید اس کے بعد پیش آنے والے واقعات رونما ہی نہیں ہوتے۔
رشید رضوی کے مطابق یہ سلسلہ تب تک جاری رہے جب تک ذمہ داروں کو سزا نہ دی جائے۔
انہوں نےمثال دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں بارہ ربیع الاول کے بم دھماکے کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی معیاد ختم ہونے پراس میں توسیع نہیں کی گئی اور یوں تحقیقات ادھوری ہی رہ گئیں۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔