غداری پر ڈاکٹر آفریدی کو تیس برس قید کی سزا
اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی سی آئی اے کے لیے ٹیکوں کی جعلی مہم چلانے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو خیبر ایجنسی کی پولیٹکل انتظامیہ نے غداری کے الزام پر تیس برس قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ جس کسی نے اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں امریکہ کی مدد کی وہ پاکستان کے خلاف نہیں بلکہ القاعدہ کے خلاف کام کر رہا تھا۔پاکستان کے خُفیہ اداروں نے بائیس مئی دو ہزار گیارہ کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ڈیوٹی سے گھر جاتے ہوئے حیات آباد کے قریب کارخانوں مارکیٹ سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔
خیبر ایجنسی میں پولیٹکل انتظامیہ کے ایک افسر صدیق خان نے بی بی سی کے نامہ نگار دلاورخان وزیر کو بتایا کہ تحصیل باڑہ کے اسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کی عدالت نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں تیس سال قید کی سزا سُنائی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں غداری کا الزام ثابت ہونے پر سزا دی گئی ہے اور ایف سی آر کے تحت ان پر ساڑھے تین لاکھ روپے جُرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں وہ مزید تین سال جیل میں گزاریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنٹرل جیل پشاور منتقل کر دیا گیا ہے جہاں وہ اپنی سزا پوری کریں گے۔ اہلکار کے مطابق ڈاکٹر شکیل پر یہ الزام ثابت ہوگیا ہے کہ انہوں نے اسامہ بن لادن کا پتہ چلانے میں امریکہ کی مدد کی تھی۔
امریکی محکمۂ دفاع کے ایک ترجمان جارج لٹل نے ڈاکٹر شکیل کی سزا پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کسی بھی ایک فرد پر تبصرہ کیے بغیر ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جس کسی نے بھی اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں امریکہ کی مدد کی وہ پاکستان کے خلاف نہیں بلکہ القاعدہ کے خلاف کام کر رہا تھا‘۔
"تحصیل باڑہ کے اسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کی عدالت نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں تیس سال قید کی سزا سُنائی۔ ایف سی آر کے تحت ان پر ساڑھے تین لاکھ روپے جُرمانہ بھی عائد کیا ہے اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں وہ مزید تین سال جیل میں گزاریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنٹرل جیل پشاور منتقل کر دیا گیا ہے جہاں وہ اپنی سزا پوری کریں گے"
صدیق خان، پولیٹیکل اہلکار
اس واقعے کے بعد سے ان کے اہلِ خانہ بھی روپوش ہیں جن میں ان کی پاکستانی نژاد امریکی بیوی بھی شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر شکیل کی امریکی بیوی کے بھائی پاکستان میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں اور ان کا تعلق پنجاب سے بتایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی گرفتاری کےلیے امریکہ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی خدمات حاصل کی تھیں۔ سی آئی کے اہلکار سیٹلائیٹ اور دیگر ذرائع سے اس عمارت کی نگرانی کر رہے تھے لیکن وہ ایک دوسرے ملک میں پرخطر حتمی کارروائی سے پہلے اس بات کی تصدیق کرنا چاہتے تھے کہ اسامہ بن لادن واقعی وہاں موجود ہیں۔
اس مہم کو چلانے کے لیے مبینہ طور پر سی آئی اے کے ایجنٹوں نے ڈاکٹر شکیل آفریدی سے رابطہ کیا جو خیبر ایجنسی میں صحت کے شعبے کے انچارج تھے۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی مارچ میں یہ کہتے ہوئے ایبٹ آباد گئے تھے کہ انہوں نے ہیپاٹائٹس بی کے حفاظتی ٹیکے مفت لگانے کے لیے فنڈ حاصل کیے ہیں۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔