Wednesday, May 23, 2012

’صدر کا دورہ ناکام نہیں رہا‘

 

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات کے قمر الزمان کائرہ نے شکاگو میں نیٹو کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے صدر آصف علی زرداری کے دورے کو ناکام قرار دینےکے تاثر کو رد کیا ہے اور کہا ہے کہ معافی مانگنے یا دو طرفہ ملاقات کا وہ فورم ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ صدر صاحب کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے تھے دو طرفہ ملاقاتوں کے لیے نہیں۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے متعلق صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ امریکیوں سے پارلیمان کی سفارشات کی روشنی میں بات چیت جاری ہے اور سلالہ حملے پر معافی مانگنے کا پاکستان کا مطالبہ موجود ہے۔ ان کے بقول صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے پاکستان کا موقف پیش کیا ہے اور اس سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کی۔
اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار اعجاز مہر کے مطابق وفاقی وزیر نے ایک اخباری گروپ کا نام لیے بنا کہا کہ انہوں نے پیشہ ورانہ حدود سے ہٹ کر صدرِ مملکت کے شکاگو کانفرنس سے خطاب کے بارے میں غلط خبریں چلائیں کہ دورہ ناکام ہوگیا۔
ان کے بقول اس گروپ کے ٹی وی چینل نے صدر آصف علی زرداری کو امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ہاتھ ملاتے دکھایا اور ساتھ میں چار برس پرانی فوٹیج چلادی، جو کہ افسوناک ہے۔ ان سے جب صحافیوں نے اصرار کیا کہ وہ اس چینل یا گروپ کا نام لیں تو انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا۔
کابینہ نے ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوگان کی جانب سے نیٹو کی سپلائی بحال کرنے کے بارے میں پاکستان کے موقف کی تائید کرنے پر ان کو سراہا۔
"ایک اخباری گروپ نے پیشہ ورانہ حدود سے ہٹ کر صدرِ مملکت کے شکاگو کانفرنس سے خطاب کے بارے میں غلط خبریں چلائیں کہ دورہ ناکام ہوگیا۔ اس ٹی وی چینل نے صدر آصف علی زرداری کو امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ہاتھ ملاتے دکھایا اور ساتھ میں چار برس پرانی فوٹیج چلادی، جو کہ افسوناک ہے۔"
قمرالزماں کائرہ، پاکستانی وزیراطلاعات
قمر الزمان کائرہ نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے کراچی میں مہاجر صوبے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر گولیاں برسانے کے معاملے کی جانچ کے لیے مخدوم امین فہیم کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں سید خورشید شاہ، نوید قمر اور مولا بخش چانڈیو شامل ہیں۔ یہ کمیٹی تمام جماعتوں کے نمائندوں سے بات چیت کے بعد کابینہ کو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کی صورتحال پر کابینہ نے بحث کی اور لاپتہ افراد کے بارے میں صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں سے بات چیت کے بعد رپورٹ دینے کے لیے وفاقی وزیر قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ وزیر داخلہ اور بلوچستان سے وفاقی کابینہ کے تین وزیر اس میں شامل ہوں گے۔
بریفنگ کے موقع پر کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں دو صفحات پر مشتمل تفصیلات بھی جاری کی گئیں۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ توانائی کے بارے میں کابینہ کو بریفنگ دی گئی اور وزیراعظم نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ وہ بجلی کی چوری، بقایا جات کی وصولی اور بل ادا نہ کرنے کے بارے میں سخت سزاؤں پر مبنی قانونی مسودہ بنائے۔
کابینہ نے لیبیا کی عبوری دفاعی کمیٹی سے تیکنیکی فوجی تعاون کے بارے میں یاداشت نامے پر دستخط کی منظوری دی ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Recent Posts

Blogger Widgets
Advertise Now!