Wednesday, April 25, 2012

انتظامیہ،مقننہ اور عدلیہ کو اپنی اپنی حدود میں کام کر ناہو تا ہے،چیف جسٹس

    اسلام آباد( سی ایم لنکس)چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون کی حتمی ثالث ہے،عدلیہ نے ملک کے تمام اداروں کو مضبوط بنانا اور ان کی کمزوریوں کو دور کرنا ہے، تمام حکومتی اور عدالتی حکام پر سپریم کورٹ کی معاونت کرنا لازم ہے.اسلام آباد میں سینئر سول آفیسرز سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت دیگر تمام عدالتیں سپریم کورٹ کے احکامات اور فیصلوں پر عمل درآمد کی پابند ہیں جبکہ تمام انتظامی اور عدالتی حکام پر عدالت عظمیی کی معاونت لازم ہے.آئین کے تحت مقننہ کا کام قانون سازی ، عدلیہ کا قوانین کی تشریح کرنا اور انتظامیہ کا کام قوانین کا نفاذ اور ان پر عمل درآمد کرانا ہوتا ہے، تینوں اداروں کواپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہے. چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو ان کی دہلیز پر انصاف کی فراہمی کے اقدامات جاری ہیں، جو عدلیہ کے ساتھ ریاست کی بھی ذمہ داری ہے. ملک میں امن، جمہوریت اور معاشی سرگرمیوں کے لیے عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری اہم ہے. بعد میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ گئے جہاں انہوں نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لیا. اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ آئین اور قانون کے مطابق انصاف کا بول بالا کرے گی۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Recent Posts

Blogger Widgets
Advertise Now!