امریکی مداخلت کے باعث پاکستان کی سالمیت خطرے میں ہے، سید منور حسن
June 10, 2012,
کراچی(سی ایم لنکس) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہاہے کہ غربت ‘ مہنگائی اور بیروزگاری موجودہ حکمرانوں کے تحفے ہیں ‘ ملک کو مسائل کی دلدل سے جماعت اسلامی ہی نکال سکتی ہے‘ گیلانی مجرم ہیں ان کا اقتدار میں رہنا 18 کروڑ عوام کی توہین ہے‘ امریکی مداخلت کے باعث پاکستان کی سالمیت خطرے میں ہے‘جماعت اسلامی ملک کی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کو یقینی بنائے گی‘ حالات کی تبدیلی کےلئے ناگزیر ہے کہ عوام ووٹ دینے کے روےے کو تبدیل کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لسبیلہ چوک پر ہونے والے جلسہ اسلامی انقلاب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ‘ جلسہ عام سے جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ ‘ سندھ کے امیر اسد اللہ بھٹو‘ بلوچستان کے امیر عبدالمتین اخوندزادہ‘ کراچی کے امیر محمدحسین محنتی‘ نائب امراءحافظ نعیم الرحمن‘ نصراللہ خان شجیع‘ضلع شرقی کے امیر اسامہ بن رضی‘ سابق اراکین قومی وصوبائی اسمبلی لئیق خان‘ یونس بارائی کے علاوہ جمال آفریدی اور حلیم بلوچ نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری نسیم صدیقی‘نائب امیر برجیس احمد‘ سید محمد اقبال‘ ضلعی رہنما پروفیسر شکیل صدیقی“ عبدالوہاب‘ انجینئر صابر احمد‘ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم محمدتحسین ‘شباب ملی کراچی کے صدر سیف الدین‘ اور دیگر بھی موجود تھے۔ جلسہ عام میں مختلف برادریوں کے سربراہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا بھی اعلان کیا۔جلسہ میں عمران شاہد‘ انجینئر صابر احمد ‘زاہد سعید ‘شباب ملی کراچی کے صدر سیف الدین‘توفیق صدیقی نے مختلف قراردادیں پیش کیں جنہیں شرکاءنے ہاتھ اٹھا کر منظور کیا۔ سید منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں اگر تبدیلی آسکتی ہے تو ایمان والے ہی لاسکتے ہیں۔ منبر ومحراب سے تبدیلی کی آواز اٹھنی چاہےے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے معاشرے میں ایمان کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔ ہم تعصبات‘ غربت اور مہنگائی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ مسائل سے نجات صرف کلمے کی بنیاد پر مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم عشق مصطفی کی بات کرتے ہیں کہ آپ کے مشن کو لے کر اٹھا جائے اور مدینے جیسی اسلامی ریاست کے قیام کےلئے اٹھنا چاہےے ایسی ریاست کے قیام سے ہی مسائل سے نجات مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک موجودہ حکمران ہیں لوڈ شیڈنگ اورمہنگائی ختم نہیں ہوسکتی‘ زرداری اور مہنگائی لازم و ملزوم ہیں ‘بیروزگاری اور گیلانی لازم و ملزوم ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی امن کا گہوارہ تھا‘ سندھیوں نے ہمارا خیر مقدم کیا تھا یہ منی پاکستان ہے ۔ کراچی پورے ملک کا نمائندہ شہر ہے مگر آج یہ ٹارگٹ کلنگ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب سے متحدہ بنی ہے امن تباہ ہوگیا ہے۔ عوام اور تاجر متحدہ سے خوف نہ کھائیں ‘ صرف اللہ کی ذات ہے جس سے ڈرنا چاہےے۔ انہوں نے کہاکہ جب دہشتگردوں کو ووٹ دیا جائے گا تو دہستگردی ہی ہوگی ‘ پیپلزپارٹی نے مفاہمت کے نام پر دہشتگردوں کو حکومت میں شامل کیا ہے ‘ جو دشمن کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ حکمرانوں نے مہنگائی اور لاقانونیت دی ہے ‘ ان سے خیر کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میںپیکج کے نام پر لالی پاپ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ موجودہ حکمرانوں نے مشرف کو فرار کا راستہ دیا یہ آپس میں ملے ہوئے ہیں اور شیطان کے بھائی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حالت کی تبدیلی کےلئے ووٹ دینے کے روےے کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے عوام نے تین مرتبہ ہجرت کی ہے مگر آج امریکا ان پر ڈرون حملے کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے اندر جماعت اسلامی ہی تمام قومیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی کے اندر اخلاق نام کی کوئی چیز ہے تو انہیں مستعفی ہوجانا چاہےے گیلانی کا اقتدار میں رہنا 18 کروڑ عوام کی توہین ہے۔ انہوں نے کہاکہ حالات انقلاب کی جانب جارہے ہیں ‘ ہم رویوں ‘ سوچ اور فکر کے انقلاب کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکا ڈرون حملے کررہا ہے اور ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے ‘امریکی وزیر دفاع اور خارجہ ہمیںدھمکیاں دے رہے ہیں حکومت کو دھمکیوں کا مقابلہ کرنا چاہےے ۔ انہوں نے کہاکہ نیٹو کی سپلائی بحال نہیں ہونی چاہےے ۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح امریکا افغانستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکا وہ پاکستان کا بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ انقلاب اور انتخابات دونوں کی تیاری ضروری ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ پاکستان کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں وہ موجودہ نظام سے تنگ آچکے ہیں ۔ 65 سالوں سے فوجی قیادت‘ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی گروہوں نے لوگوں کو تعصب کی بنیاد پر تقسیم کیا ۔ عوام کو کچھ نہیں ملا ‘ کراچی منی پاکستان ہے یہ پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے لیکن ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری نے عوام اور تاجروں کو رسوائی اور ذلت کے سوا کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ اپنے مفادات کی خاطر بے گناہ انسانوں کو قتل کیا جارہا ہے ۔ جماعت اسلامی کی قیادت کراچی کی ضرورت ہے ۔ تمام طبقات مل کر جماعت اسلامی کا ساتھ دیں تو کراچی امن کا گہوارہ بن جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ توبہ استغفار اور اللہ کی جانب رجوع کر کے مسائل سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیکولرزم‘ قوم پرستی اور سرمایہ داری کا استحصالی نظام اب ڈوب رہا ہے۔ عوام کو قرآن و سنت کے نظام کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیٹو سپلائی بحال کر کے پاکستان کی عزت کا سودا نہیں کرنے دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی امریکا سے نفرت کرنے والا شہر ہے ‘ یہ شہر نیٹو سپلائی کو ایمانی جذبے سے روکے گا۔اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ حکومت نے چار سالوں میں مہنگائی کا طوفان برپا کیا‘کراچی مقتل گاہ میں تبدیل ہوگیا ‘ مگر حکمرانوں کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکمرانوں نے عوام کےلئے کچھ نہیں کیا ‘ اتحادی جماعتوں کو بھی عوام کی پرواہ نہیں یہ تعصب کی سیاست کررہے ہیں تاکہ اس بنیاد پر ووٹ لیا جاسکے ان حالات میں جماعت اسلامی نے امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے ۔ جماعت اسلامی ہی ملک اور قوم کےلئے نجات دہندہ ثابت ہوسکتی ہے۔
کراچی(سی ایم لنکس) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہاہے کہ غربت ‘ مہنگائی اور بیروزگاری موجودہ حکمرانوں کے تحفے ہیں ‘ ملک کو مسائل کی دلدل سے جماعت اسلامی ہی نکال سکتی ہے‘ گیلانی مجرم ہیں ان کا اقتدار میں رہنا 18 کروڑ عوام کی توہین ہے‘ امریکی مداخلت کے باعث پاکستان کی سالمیت خطرے میں ہے‘جماعت اسلامی ملک کی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کو یقینی بنائے گی‘ حالات کی تبدیلی کےلئے ناگزیر ہے کہ عوام ووٹ دینے کے روےے کو تبدیل کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لسبیلہ چوک پر ہونے والے جلسہ اسلامی انقلاب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ‘ جلسہ عام سے جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ ‘ سندھ کے امیر اسد اللہ بھٹو‘ بلوچستان کے امیر عبدالمتین اخوندزادہ‘ کراچی کے امیر محمدحسین محنتی‘ نائب امراءحافظ نعیم الرحمن‘ نصراللہ خان شجیع‘ضلع شرقی کے امیر اسامہ بن رضی‘ سابق اراکین قومی وصوبائی اسمبلی لئیق خان‘ یونس بارائی کے علاوہ جمال آفریدی اور حلیم بلوچ نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری نسیم صدیقی‘نائب امیر برجیس احمد‘ سید محمد اقبال‘ ضلعی رہنما پروفیسر شکیل صدیقی“ عبدالوہاب‘ انجینئر صابر احمد‘ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم محمدتحسین ‘شباب ملی کراچی کے صدر سیف الدین‘ اور دیگر بھی موجود تھے۔ جلسہ عام میں مختلف برادریوں کے سربراہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا بھی اعلان کیا۔جلسہ میں عمران شاہد‘ انجینئر صابر احمد ‘زاہد سعید ‘شباب ملی کراچی کے صدر سیف الدین‘توفیق صدیقی نے مختلف قراردادیں پیش کیں جنہیں شرکاءنے ہاتھ اٹھا کر منظور کیا۔ سید منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں اگر تبدیلی آسکتی ہے تو ایمان والے ہی لاسکتے ہیں۔ منبر ومحراب سے تبدیلی کی آواز اٹھنی چاہےے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے معاشرے میں ایمان کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔ ہم تعصبات‘ غربت اور مہنگائی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ مسائل سے نجات صرف کلمے کی بنیاد پر مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم عشق مصطفی کی بات کرتے ہیں کہ آپ کے مشن کو لے کر اٹھا جائے اور مدینے جیسی اسلامی ریاست کے قیام کےلئے اٹھنا چاہےے ایسی ریاست کے قیام سے ہی مسائل سے نجات مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک موجودہ حکمران ہیں لوڈ شیڈنگ اورمہنگائی ختم نہیں ہوسکتی‘ زرداری اور مہنگائی لازم و ملزوم ہیں ‘بیروزگاری اور گیلانی لازم و ملزوم ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی امن کا گہوارہ تھا‘ سندھیوں نے ہمارا خیر مقدم کیا تھا یہ منی پاکستان ہے ۔ کراچی پورے ملک کا نمائندہ شہر ہے مگر آج یہ ٹارگٹ کلنگ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب سے متحدہ بنی ہے امن تباہ ہوگیا ہے۔ عوام اور تاجر متحدہ سے خوف نہ کھائیں ‘ صرف اللہ کی ذات ہے جس سے ڈرنا چاہےے۔ انہوں نے کہاکہ جب دہشتگردوں کو ووٹ دیا جائے گا تو دہستگردی ہی ہوگی ‘ پیپلزپارٹی نے مفاہمت کے نام پر دہشتگردوں کو حکومت میں شامل کیا ہے ‘ جو دشمن کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ حکمرانوں نے مہنگائی اور لاقانونیت دی ہے ‘ ان سے خیر کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میںپیکج کے نام پر لالی پاپ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ موجودہ حکمرانوں نے مشرف کو فرار کا راستہ دیا یہ آپس میں ملے ہوئے ہیں اور شیطان کے بھائی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حالت کی تبدیلی کےلئے ووٹ دینے کے روےے کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے عوام نے تین مرتبہ ہجرت کی ہے مگر آج امریکا ان پر ڈرون حملے کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے اندر جماعت اسلامی ہی تمام قومیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یوسف رضا گیلانی کے اندر اخلاق نام کی کوئی چیز ہے تو انہیں مستعفی ہوجانا چاہےے گیلانی کا اقتدار میں رہنا 18 کروڑ عوام کی توہین ہے۔ انہوں نے کہاکہ حالات انقلاب کی جانب جارہے ہیں ‘ ہم رویوں ‘ سوچ اور فکر کے انقلاب کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکا ڈرون حملے کررہا ہے اور ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے ‘امریکی وزیر دفاع اور خارجہ ہمیںدھمکیاں دے رہے ہیں حکومت کو دھمکیوں کا مقابلہ کرنا چاہےے ۔ انہوں نے کہاکہ نیٹو کی سپلائی بحال نہیں ہونی چاہےے ۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح امریکا افغانستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکا وہ پاکستان کا بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ انقلاب اور انتخابات دونوں کی تیاری ضروری ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ پاکستان کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں وہ موجودہ نظام سے تنگ آچکے ہیں ۔ 65 سالوں سے فوجی قیادت‘ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی گروہوں نے لوگوں کو تعصب کی بنیاد پر تقسیم کیا ۔ عوام کو کچھ نہیں ملا ‘ کراچی منی پاکستان ہے یہ پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہے لیکن ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری نے عوام اور تاجروں کو رسوائی اور ذلت کے سوا کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ اپنے مفادات کی خاطر بے گناہ انسانوں کو قتل کیا جارہا ہے ۔ جماعت اسلامی کی قیادت کراچی کی ضرورت ہے ۔ تمام طبقات مل کر جماعت اسلامی کا ساتھ دیں تو کراچی امن کا گہوارہ بن جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ توبہ استغفار اور اللہ کی جانب رجوع کر کے مسائل سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیکولرزم‘ قوم پرستی اور سرمایہ داری کا استحصالی نظام اب ڈوب رہا ہے۔ عوام کو قرآن و سنت کے نظام کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیٹو سپلائی بحال کر کے پاکستان کی عزت کا سودا نہیں کرنے دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی امریکا سے نفرت کرنے والا شہر ہے ‘ یہ شہر نیٹو سپلائی کو ایمانی جذبے سے روکے گا۔اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ حکومت نے چار سالوں میں مہنگائی کا طوفان برپا کیا‘کراچی مقتل گاہ میں تبدیل ہوگیا ‘ مگر حکمرانوں کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکمرانوں نے عوام کےلئے کچھ نہیں کیا ‘ اتحادی جماعتوں کو بھی عوام کی پرواہ نہیں یہ تعصب کی سیاست کررہے ہیں تاکہ اس بنیاد پر ووٹ لیا جاسکے ان حالات میں جماعت اسلامی نے امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے ۔ جماعت اسلامی ہی ملک اور قوم کےلئے نجات دہندہ ثابت ہوسکتی ہے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔