اسلام آباد( سی ایم لنکس)
سپریم کورٹ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزا سنا دی، عدالت کے برخاست ہونے تک عدالتی تحویل میں رکھنے کی سزا چند لمحوں میں ہی پوری بھی ہو گئی۔ جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بنچ نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کا چوبیس اپریل کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ وزیراعظم گیلانی کو روسٹرم پر بلا کر عدالت کے برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی گئی۔ سات رکنی بنچ نے متفقہ فیصلے میں وزیراعظم کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے کی گئی توہین عدالت انصاف کی فراہمی کیلئے نقصان دہ اور عدلیہ کی تضحیک کے مترادف ہے۔ لہٰذا یہ عدالت وزیراعظم پاکستان اور وفاق کے چیف ایگزیکٹو ملزم سید یوسف رضا گیلانی کو آئین کے آرٹیکل دو سو چار کی ذیلی شق دو اور توہین عدالت کے آرڈیننس پانچ مجریہ دو ہزار تین کے شق تین کے تحت ڈاکٹر مبشر حسن بنام وفاق پاکستان کے فیصلے کے پیرا ایک سو اٹھہتر میں دیئے گئے عدالتی احکامات پر جان بوجھ کر عمل نہ کرنے، عدالتی فیصلے کا تمسخر اڑانے اور تضحیک کرنے کا مجرم قرار دیتی ہے۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ جہاں تک مجرم کو دی جانے والی سزا کا تعلق ہے، عدالت سمجھتی ہے کہ مندرجہ بالا فیصلے میں توہین عدالت کے جو نتائج اور سزا سامنے آئی ہے اس سے آئین کے آرٹیکل ترسٹھ ون جی کے تحت سنگین نتائج نکل سکتے ہیں لہٰذا اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ عدالت انہیں توہین عدالت آرڈیننس دو ہزار تین کی شق پانچ کے تحت عدالت کی برخاستگی تک قید کی سزا سناتی ہے۔ دوسرے عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اپنے وکیل کے ہمراہ ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوئے۔ بنچ نے مختصر فیصلہ کھلی عدالت میں پڑھ کر سنایا جس کے تحت مجرم کو بنچ کی برخاستگی تک عدالتی تحویل میں لینے کے بعد بری کر دیا گیا۔ فیصلہ سنانے کے بعد سات رکنی بنچ میں شامل تمام جج کمرہ عدالت سے چلے گئے اور وزیر اعظم کی سزا بھی پوری ہو گئی۔ انہیں عملی طور پر تیس سیکنڈ کے قریب سزا بھگتنا پڑی۔ توہین عدالت کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ وزیر اعظم گیلانی اس فیصلے کے خلاف تیس دن کے اندر انٹرا کورٹ اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔