Monday, May 14, 2012

لاپتہ افراد کا معاملہ بلوچستان کا سب سے بڑا ایشو ہے،چیف جسٹس



اسلام آباد(سی ایم لنکس) بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئے ہیں کہ لاپتہ افراد کا معاملہ بلوچستان کا سب سے بڑا ایشو ہے.بادی النظر میں ایف سی کے خلاف ثبوت موجود ہیں،لاپتہ افراد کو ڈھونڈنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے آئی جی پولیس اور ایف سی کا بیان حلفی ۔بلوچستان میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کی،عدالت کے طلب کرنے پر آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ اور آئی جی پولیس نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ تینوں لاپتہ افراد ان کے پاس نہیں،عدالت بلوچستان پولیس کی جانب سے پیش کردہ کوئٹہ نجی ہوٹل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دکھائی گئی،جہاں سے لاپتہ افراد کو اٹھاکر ایف سی کی گاڑی میں لے جایا گیا،اور پولیس کے اے ایس آئی کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا جس کے مطابق لاپتہ افراد کو ایف سی کی گاڑی میں لیجایا گیا، تاہم آئی جی ایف سی نے موٴقف اختیار کیا کہ شرپسند ایف سی کی وردیاں پہن کر کارروائیاں کر رہے ہیں، فوٹیج میں ایف سی کی ایک گاڑی ہے جبکہ فورس ہمیشہ کسی بھی آپر یشن میں دوگاڑیاں استعمال کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ ایف سی نے لاپتہ افراد کو نہیں اٹھایا اور ہم خود انہیں ڈھونڈنے کی کوشش کرر ہے ہیں ،چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ صوبے کا سب سے بڑا ایشو ہے،بادی النظر میں ایف سی کے خلاف ثبوت موجود ہیں، بیس مئی سے پھر اس کیس کو کوئٹہ میں سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور ایف سی کے بیانات میں تضاد ہے جو دونوں اداروں کے درمیاں اعتماد کے فقدان کو ظاہر کر تا ہے، انہوں نے کہا کہ پولیس اور ایف سی کو پتہ نہیں تو پھر کس سے جواب طلب کیا جائے، لاپتہ افراد کو آسمان لے گیا یا زمین کھا گئی،بے یقینی کی کیفیت کا خاتمہ ہونا چاہئے، یہ کب تک چلے گی ،ہم اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتے،چیف جسٹس نے کہا کہ اگر شناخت ہو گئی کہ لاپتہ افراد کو اٹھانے والی ایف سی کی گاڑی ہے تو باقی کیا رہ جاتا ہے،جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ اب کیا وجہ ہے کہ فورسز پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ایف سی کی قربانیوں سے انکار نہیں،تاہم عوام میں اعتماد پیدا کرنا بھی ایپ کا کام ہے،عدالتی حکم پر آئی جی ایف سی اور آئی جی پولیس بلوچسان نے بیان حلفی جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ مذکورہ افراد ان کے پاس نہیں تاہم انہیں ڈھونڈنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ،آئندہ سماعت اکیس مئی کو کوئٹہ رجسٹری میں ہوگی۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


Recent Posts

Blogger Widgets
Advertise Now!